Friday 3 November 2023

ملک بھر میں عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے ، سپریم کورٹ نے حکمنامہ جاری کر دیا

 


ملک بھر میں عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے ، سپریم کورٹ نے حکمنامہ جاری کر دیا 

سپریم کورٹ صدر مملکت کی جانب سے 8فروری کو انتخابات کی تاریخ دینے پر رضامند سپریم کورٹ میں جمع کروایا گیا جواب صدر ہاوس کےگریڈ بائیس کے افیسر کے دستخطوں سے جمع کروایا گیا

اٹارنی جنرل نے انتخابات سے متعلق نوٹیفکیشن کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع کروا دی کیا سب خوش ہیں کسی کوکوئی اعتراض تو نہیں۔۔چیف جسٹس ہم چاہتے ہیں الیکشن ہوں چیف جسٹس نے آڈر لکھوانا شروع کر دیا

کسی نے بھی آئینی شق کا حوالہ نہیں دیا

اس نقطے پر بحث پھر کبھی کریں گے، چیف جسٹس پاکستان

عدالت نے تحریری حکمنامہ شروع کردیا

2 نومبر 2023 کی ملاقات کے بعد انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا گیا ، 

قومی اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر 9 اگست کو تحلیل ہوئی ، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے، حکمنامہ

قومی اسلمبلی تحلیل ہونے کے بعد صدر اور الیکشن کمیشن کے مابین اختلاف ہوا،حکمنامہ 

وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے کہا کہ 13 ستمبر 2023 کو صدر نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا،حکمنامہ 

چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز نے حکمنامہ پر کوئی اعتراض نہیں کیا،حکمنامہ

قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاریخ پر صدر الیکشن کمیشن میں اختلاف اور تعطل پیدا ہواوکیل پی ٹی آئی نے صدر کا الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط بھی دکھا دیا

خط میں صدر نے کمیشن کو سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت کا کہاخط میں کمیشن کو عدلیہ سے بھی رہنمائی لینے کا بھی کہا گیا۔

کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے الیکشن تاریخ پر ؟ چیف جسٹس کا صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز سے سوال ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ایڈوکیٹ جنرلز صدر نے خط میں لکھا کہ الیکشن کمیشن صوبائی حکومتوں سے مشاورت کر کے تاریخ کا اعلان کرے، صدر کے اس خط پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا تاریخ دینے کے معاملے پر کوئی قردار نہیں، حکمنامہ 

صدر مملکت اعلی عہدہ ہے، 

حیرت ہے کہ صدر مملکت اس نتیجے پر کیسے پہنچے، حکمنامہ 

تاریخ دینے کا معاملہ سپریم کورٹ یا کسی اور عدالت کا نہیں، حکمنامہ

صدر مملکت کو اگر رائے چاہیے تھی تو 186آرٹیکل کے تحت رائے لے سکتے تھے،حکمنامہ

ہر آئینی آفس رکھنے والا اور آئینی ادارہ بشمول الیکشن کمیشن اور صدر آئین کے پابند ہیں،آئین کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں آئین پر علمداری اختیاری نہیں صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کی وجہ سے غیر ضروری طور پر معاملہ سپریم کورٹ آیاسپریم کورٹ آگاہ ہے ہم صدر اور الیکشن کمیشن کےانتحابات کی تاریح نہ دینے سے پورا ملک بے چینی کا شکار ہوا

یہ خدشہ پیدا ہوا کہ شاید انتحابات ہوں گیے ہی نہیں۔ حکمنامہ

عدالت کو اداروں کا کردار نہیں اپنانا چاہییےُ

عدالت نے صدر اور ای سی پی کو کسی نتیجے تک پہنچنے میں سہولت فراہم کی جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اسکی ذمہ داری اتنی بڑی ہوتی ہےالیکشن کمیشن کے عہدے دار حلف لیتے ہیں یا نہیں؟ چیف جسٹس کا استفسار 

آئین میں صدر اور الیکشن کمیشن ممبران کے حلف کا ذکر موجود ہے۔آئین کو بنے ہوئے پچاس سال ہو چکے ہیں۔حکمنامہ یہ باتیں کی گئیں کہ ملک میں انتخابات کبھی نہیں ہوں گے یہ آئین کی سکیم ہے کہ سپریم کورٹ کوبھی یہ اختیار نہیں ہے،حکمنامہ 

سپریم کورٹ صرف سہولت کار کے طور پر صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان مشاورت کا کہہ سکتی ہے،حکمنامہ 

یہ عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے کہ ہر ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں،حکمنامہ 

صدر مملکت یا الیکشن کمیشن دونوں ہر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،حکمنامہ

انتخابات کے سازگار ماحول پر بہتری ہر شہری کا بنیادی حق ہے یہ ذمہ داری اُن پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے یہ حلف اُٹھا رکھا ہے چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور صدرمملکت حلف لیتے ہیں عوام کو صدر یا کمیشن آئین کی عملداری سے دور نہیں رکھ سکتے.حادثاتی طور پر پاکستان کی تاریخ میں پندرہ سالآئینی عملداری کا سوال آیا اب وقت آ گیا ہے کہ ہم نہ صرف آئین پر عمل کریں بلکہ ملکی آئینی تاریخ کو دیکھیں حکمنامہ 

آئینی خلاف ورزی کا خمیازہ ملکی اداروں اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے حکمنامہ 

عدالتوں کو ایسے معاملات کا جلد فیصلہ کرنا پڑے گا حکمنامہ

قومی اسمبلی اس وقت تحلیل ہوئی جب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آئی حکمنامہ 

وزیراعظم کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار نہیں تھا حکمنامہ 

اس وقت کے وزیراعظم نے اسمبلی تحلیل کر کے آئینی بحران پیدا کر دیا حکمنامہ

ہم نے صدر کی ایڈوائس کے بغیر پی ٹی آئی حکومت میں قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر از خود نوٹس لیا

سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی دور میں قومی اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ غیر آئینی تھا،اس وقت کے وزیر اغظم اور صدر مملکت نے جو کیا وہ ان کے اختیار میں نہیں تھااس فیصلے میں دو ججز نےصدر مملکت کے نتائج پر بات کی، اس فیصلہ میں کہا گیا کہ عوامی منتخب نمائندوں کو عدم اعتماد پر ووٹ ڈالنے سے روکا گیا، 

چیف جسٹس نے حکمنامہ میں تین نومبر کی ایمرجنسی کا ذکر بھی کر دیاآج سے پندرہ سال پہلے آج ہی کے دن آئین پامال ہوا آئین کی پامالی کا خمیازہ ملک اور عوام کو بھگتنا پڑا۔

میں پیش کیا صدر مملکت کے خط میں کہا گیا کہ عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے حکمنامہ 

الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن شیڈول جاری کرے گا حکمنامہ 

شیڈول دیں تاکہ لوگوں کو پتہ تو چلے حکمنامہ 

آج سے پندرہ سال قبل 3 نومبر 2007 کو آئینی خلاف ورزی ہوئی حاسمبلی تحلیل کیس میں ایک جج نے کہا کہ صدر مملکت پر پارلیمنٹ آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرے،حکمنامہ  

عجیب بات ہے صدر مملکت نے وہ اختیار استعمال کیا جو ان کا نہیں تھا،حکمنامہ 

عجیب بات ہے صدر مملکت نے وہ اختیار استعمال نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا،حکمنامہ

عوام پاکستان حقدارہیں کہ ملک میں عام انتخابات کروائے جائیں،حکمنامہ 

ہم محسوس کر رہے ہیں کہ ہمارا کردار صرف سہولت کاری کا ہے، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملاقات کرانے کے لیے اٹارنی جنرل نے کردار ادا کیا اور معاملہ حل ہو گی

اٹارنی جنرل نے صدر مملکت کے سیکرٹری کا خط عدالتمیں پیش کیا صدر مملکت کے خط میں کہا گیا کہ عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے حکمنامہ 

الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن شیڈول جاری کرے گا حکمنامہ 

شیڈول دیں تاکہ لوگوں کو پتہ تو چلے حکمنامہ 

آج سے پندرہ سال قبل 3 نومبر 2007 کو آئینی خلاف ورزی ہوئی حکمنامہ

چاروں صوبوں اور اسلام کی طرف سے ملک کے لاء افسران نے نمائندگی کی،تمام لاء افسران نے انتخابی تاریخ پر کوئی اعتراض نہیں کیا، توقع ہے کہ تمام تیاریاں مکمل کرکے الیکشن کمیشن شیڈول جاری کرے گا، اٹارنی جنرل نے بھی 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد پرکوئی ذعتراض نہیں کیا

صدر مملکت اورالیکشن کمیشن نے عام انتخابات کیلئے پورے ملک کی تاریخ دے دی،وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا کہ انتخابذت کا انعقاد بغیر کسی خلل کے ہو انتخابات انشااللہ 8 فروری کو ہوں گے،چیف جسٹس ہم نے انتخابات کے انعقاد کیلئے سب کوو پابند کر دیا،کوئی رہ تو نہیں گیا درخواستگزارمنیر احمد ایک مشکوک شخصیت ہیںان پر بہت سے سوالات ہیں،چیف جسٹس

سپریم کورٹ کو پتہ ہے ہم نے کیسے عملدرآمد کروانا ہے،جسٹس اطہر من اللہ

میڈیا پر انتخابات کے حوالے سے مایوسی پھیلانے پر اٹارنی جنرل پیمرا کے زریعہ کرروائی کروائیں

اگر میں زندہ رہا تو میں بھی یہ ہی کہوں گا ،چیف جسٹس

اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے،چیف جسٹس

اگر میڈیا نے شکوک شبہات پیدا کیے تو وہ بھی آئینی خلاف ورزی کریں گے ،چیف جسٹس 

آزاد میڈیا ہے ہم ان کو بھی دیکھ لیں گے،چیف جسٹس

میڈیا کو الیکشن پر منفی کردار ادا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،جسے شکوک و شبہات ہوں وہ اپنی بیویوں کے سامنے اظہار کرے، میڈیا پر نہیں۔ چیف جسٹس ,الیکشن نہ ہونے کے خدشے کو ختم کرنے کے لیے مزید سخت حکم دے، وکیل 

چیف جسٹس نے خدشے کا لفظ استعمال کرنے سے

 روک دیا 

عدالت نے حکمنامہ کے ساتھ تمام درخواستیں نمٹا دیں

Post Top Ad

Pages