Tuesday 28 March 2023

بنام کپتان



بنام کپتان 

تحریر : یعقوب خان

عمران صاحب، آپ نے جو کہا، اچھا لگا۔ خدا زور گویائی و بازو اور کرے۔ خدا آپکا انجام نا بھٹو سا کرے نا اسکی بیٹی سا۔ نا آپ ضیا بن کر ایک طرف لے جائیں نا مشرف بن کر دوسری۔ نا آپ کی صفوں میں کوئی میر جعفر نکلے نا ابوالکلام۔ خان صاحب، بیشک ان سب کے قصے سن رکھے لیکن انہیں دیکھا نہیں۔ ہم نے تو کبھی کوڑے نہیں کھائے ، ہم نے کبھی غم نہیں اٹھائے۔ ہم نے تو جسے دیکھا اسے ناپسند کر کے اڈیالا پہنچایا اور آپکو پارلیمنٹ۔ ہم تو آپ کے لئے لڑے ، آپکے لئے ہاتھ ملایا۔ آپ کے لئے گھروں میں سکرین کے اور سڑکوں پر کنٹینرز کے پیچھے ڈٹے رہے۔ آپ کے لئے بڑوں سے جھگڑے، آپکے لئے چھوٹوں کو سمجھایا۔ لفظ ڈھونڈ ڈھونڈ کر آپکے ہتھیار بنائے، دلائل ڈھونڈ ڈھونڈ کر ڈھال۔ ہم نے تو امید آپکے سر باندھی، انگھوٹھا آپکے لئے لگایا۔ خان ہم نے تو آپکو دیکھا، پسند کیا، اپنا لیا۔ آپکے لئے وفاداریاں بنائیں، آپکے لئے باغی بنے، خان صاحب، ہم تو آپکو وہاں پہنچا چکے جہاں آپ چاہتے تھے، اب آپ ہمیں وہاں پہنچا دو جہاں ہم چاہتے ہیں۔ ہم اپنی شارٹ کھیل کر نان سکورینگ اینڈ پر ہیں، آپ اپنی شاٹ کھیل کر ہمیں جتوا دو۔ بال تو اب آپکو سنبھالنی ہے۔ بات تو اب مثال بننے کی ہے، یہ آپ پر ہے کہ بہترین بنو کہ بدترین۔ جنگ تو اب ارادوں کی ہے، یہ آپ پر ہے کہ گھوڑے کس طرف دوڑاتے ہو۔ کہانی تو اب سر کی بازی کی ہے، یہ آپ پر ہے کہ فخر سے اٹھوا دیتے ہو یا شرم سے جھکا دیتے ہو۔ تذکرہ تو اب ان قصوں کا ہے جو ہم اگلی نسل کو سنائیں گے، یہ آپ پر ہے کہ ہم خوشی سے سنائیں گے یا غم سے۔

جناب عمران خان صاحب! تاریخ تو اب وہ ہے جو راوی لکھے گا، یہ آپ پر ہے کہ آپ اسے لکھنے کو کیا دیتے ہو!
--

Post Top Ad

Pages