Thursday 6 October 2022

فیصل ووڈا نا اہلی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت



سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف کیس 

اس کیس میں تسلیم کیا گیا کہ غلطی ہوگئی نااہلی بنتی ہے مگر تاحیات نہیں،چیف جسٹس

الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں اس لیے نااہلی کا فیصلہ نہیں دے سکتا،وکیل فیصل واوڈا وسیم سجاد

تاحیات نااہلی صادق اور امین کے اصول پر پورا نہ اترنے پر ہوتی ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال 

اثاثے چھپانے یا غلطی کرنے پر آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی ایک مدت تک ہوتی ہے،چیف جسٹس پاکستان 

عدالت کی فیصل واوڈا کے وکیل کو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق مزید تیاری کی ہدایت

امریکی سفارت خانے جا کر کہہ دیا تھا کہ نیشنیلٹی چھوڑ رہا ہوں، وکیل وسیم سجاد 

کیا آپ نے ایمبیسی جا کر زبانی بتا دیا کہ میرا پاسپورٹ کینسل کر دو؟جسٹس منصور علی شاہ

امریکی شہریت چھوڑنے کا ثبوت میں نے تو نہیں دینا تھا، وکیل وسیم سجادفیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی 7 جون 2018 کو جمع کرائے اور ان پر اسکروٹنی 18 جون کو ہوئی، وکیل وسیم سجاد 

فیصل واوڈا نے بیان حلفی کب جمع کرایا تھا؟ جسٹس منصور علی شاہ

فیصل واوڈا نے بیان حلفی 11 جون 2018 کو جمع کرایا، وکیل وسیم سجادبیان حلفی 11 جون کو جمع کرانے سے پہلے آپ نے زحمت ہی نہیں کی کہ دوہری شہریت کا معاملہ ختم کریں؟جسٹس منصور علی شاہ 

نادرا نے 29 مئی 2018 کو امریکی شہریت کینسل ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا تھا، وکیل وسیم سجاد ۔ جب آپ نے امریکی سفارت خانے جا کر شہریت کینسل نہیں کرائی تو نادرا نے سرٹیفکیٹ کیسے جاری کر دیا؟ جسٹس عائشہ ملک۔ کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی 

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی







Post Top Ad

Pages